Maktaba Wahhabi

326 - 413
’’ لَمْ یَکُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَیْھِمْ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘۔ قَالَ:’’وَکَانُوْا إِذَا رَأَوْہُ لَمْ یَقُوْمُوْا لِمَا یَعْلَمُوْنَ مِنْ کَرَاھِیَتِہٖ لِذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’انہیں [یعنی حضرات صحابہ کو]کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ عزیز نہ تھا۔‘‘ انہوں نے مزید ذکر کیا:’’ اور جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے،تو کھڑے نہ ہوتے، کیونکہ انہیں اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندیدگی کا علم تھا۔‘‘ شرح حدیث میں ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’لِمَا یَعْلَمُوْنَ مِنْ کَرَاھِیَۃِ لِذَلِکَ‘‘ أَيْ لِقِیَامِھِمْ، تَوَاضُعًا لِرَبِّہٖ، وَمُخالفۃً لِعَادَۃِ الْمُتَکَبِّرِیْنَ وَالْمُتَجَبِّرِیْنَ۔‘‘[2] ’’کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات [یعنی ان کے کھڑے ہونے ]کو اپنے آپ کے لیے ازراہ تواضع اور متکبر و جابر لوگوں کی عادت کی مخالفت کے پیش نظر نا پسند فرماتے ہیں۔‘‘ اللہ اکبر! میرے ماں باپ قربان ہوں مخلوق کے معلم اعظم صلی اللہ علیہ وسلم پر ! ان کی تواضع کس قدر تھی! اللہ تعالیٰ ہدایت دے ان ناسمجھ مدرسین کو جو کمروں میں داخل ہوتے وقت طلبہ کو اپنے لیے کھڑے ہونے پر مجبور کرتے ہیں اور حکم عدولی کرنے والوں کو سزادیتے ہیں۔کیا ان کا رتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اونچا ہے؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو وہ ہیں کہ کائنات کے مالک اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر بلند فرمایا ہے۔’’فَمَا لِ ھٰولَائِ الْقَوْمِ لَا یَکَادُوْنَ
Flag Counter