Maktaba Wahhabi

311 - 413
’’میں عرفات سے سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے پہلے بائیں گھاٹی کے پاس پہنچے، تو آپ نے [اونٹنی کو]بٹھایا، اور پیشاب کیا،پھر آپ تشریف لائے، تو میں نے آپ پر وضو کا پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا سا وضو فرمایا، تو میں نے عرض کیا :’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نماز تمہارے آگے ہے۔[یعنی مزدلفہ میں پڑھی جائے گی۔] پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے، یہاں تک کہ مزدلفہ تشریف لائے او ر نماز پڑھی۔ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے : ’’ قُلْتُ:اَلصَّلَاۃُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘ فَقَالَ:’’ اَلصَّلَاۃُ أَمَامَکَ‘‘:’’ مَعْنَاہُ أَنَّ أُسَامَۃَ رضی اللّٰه عنہ ذَکَّرَہٗ بِصَلَاۃِ الْمَغْرِبِ، وَظَنَّ أَنَّ النِّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَسِیَھَا حَیْثُ أخَّرَھَا عَنِ الْعَادَۃِ الْمَعْرُوفَۃِ فِي غَیْرِ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ۔ فَقَالَ لَہٗ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ اَلصَّلَاۃُ أَمَامَکَ‘‘، أَيْ أَنَّ الصَّلَاۃَ فِي ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ مَشْرُوْعَۃٌ فِیْمَا بَیْنَ یَدَیْکَ أَيْ فِي الْمُزْدَلِفَۃِ‘‘۔[1] ’’میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نماز آگے ہے۔‘‘ اس کے معنی یہ ہیں کہ اُسامہ رضی اللہ عنہ نے نمازِ مغرب کے بارے میں یاد دہانی کروائی اور انہوں نے سمجھا کہ اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر نماز کو باقی راتوں کے برعکس مؤخر کیا ہے۔تو [ان کے جواب میں ]نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نماز تمہارے آگے ہے۔‘‘ یعنی اس رات نماز کی
Flag Counter