Maktaba Wahhabi

307 - 413
کی جماعت! صدقہ کرو،کیونکہ بلاشبہ میں نے جہنم میں تمہیں زیادہ دیکھا ہے۔‘‘انہوں [خواتین ]نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس بنا پر؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم زیادہ لعن طعن کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ عقل و دین میں ناقص ہو نے کے باوجود میں نے تم سے زیادہ کسی کو ایک عقل مندشخص کو بیوقوف بناتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘ انہوں نے پوچھا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے دین اور ہماری عقل میں کیا نقص ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’جی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ بات اس کی عقل میں نقص کی بنا پر ہے۔ کیا ایسانہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو، تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’جی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔‘‘ ا س حدیث میں ہم نے دیکھا کہ خواتین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دو مرتبہ سوال جواب کیا۔ پہلی دفعہ جب آپ نے انہیں بتلایاکہ:’’ جہنم میں آپ نے انہیں زیادہ دیکھا۔‘‘ اور دوسری دفعہ جب آپ نے ان سے فرمایا کہ وہ عقل و دین کے اعتبار سے ناقص ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خفا نہ ہوئے بلکہ دلائل سے ان کے دونوں اشکالوں کو رفع فرمایا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے فوائد حدیث ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’ وَفِي الْحَدِیْثِ أَیْضًا مُرَاجعَۃُ الْمُتَعَلِمِ لِمُعلِّمِہٖ، وَالتَّابِعِ لِمَتْبُوْعِہٖ فِیْمَا لَا یَظْھَرُ لَہٗ مَعْنَاہُ۔ وَفِیْہِ مَا کَانَ عَلَیْہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الْخُلُقِ الْعَظِیْمِ، وَالصَّفْحِ الْجَمِیْلِ، وَالرِّفْقِ وَالرَّأْفَۃِ۔ زَادَہُ
Flag Counter