Maktaba Wahhabi

304 - 413
’’عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم ایسی چیز کے بارے میں عمل کریں،جس کے بارے میں تقدیر میں کچھ نہیں لکھاگیا۔یا ایسی چیز کے بارے میں عمل کریں،جس سے فراغت پائی جا چکی ہے؟ [یعنی اس کے متعلق تقدیر لکھی جا چکی ہے]۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بلکہ ایسی چیز کے بارے میں جس سے فارغ ہو ا جا چکا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [مزید ]فرمایا:عمر!’’ اس کو تو عمل ہی سے پایا جا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر تو ہم خوب کوشش کریں گے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ فارغ شدہ چیز کے بارے میں عمل کرنا ہے،تو حضرت فاروق رضی اللہ عنہ کے ذہن میں اشکال پیدا ہوا کہ ایسی صورت میں عمل کرنے کا فائدہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنا یہ اشکال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفا نہ ہوئے بلکہ اس اشکال کو رفع فرمایا۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْخَبَرِ الدَّالّ عَلَی إِبَاحَۃِ اِعْتِرَاضِ الْمُتَعَلِّمِ عَلَی الْعَالِمِ فِیْمَا یُعَلِّمُہٗ مِنَ الْعِلْمِ] [1] [عالم کی طرف سے سکھائی جانے والی بات پر متعلم کے اعتراض کے جواز پر دلالت کناں حدیث] تنبیہ: اس موضوع کے متعلق اسی قسم کے سوال جواب دو اور صحابہ ذی اللحیہ الکلابی اور سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہما نے کیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر بھی اظہارِ خفگی کی
Flag Counter