Maktaba Wahhabi

290 - 413
قَالَ:’’ لَکَ أَوْ لِأَخِیْکَ أَوْلِلذِّئْبِ‘‘۔[1] ’’ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا:’’ اس کی بندھن پہچان لے۔ یا فرمایا:اس کا برتن اور اس کی تھیلی، پھر ایک سال تک اس کی شناخت کرواؤ، پھر (اس کا مالک نہ ملنے کی صورت میں )اس سے فائدہ اُٹھاؤ۔ اگر اس کا مالک آ جائے، تو وہ اس کو دے دو۔‘‘ اس شخص نے پوچھا:’’ گم شدہ اونٹ؟‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے، یہاں تک کہ آپ کے رُخسار سرخ ہو گئے۔ یا اس [راوی ]نے یہ بیان کیا :’’ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تجھے اس سے کیا واسطہ؟ اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اور سم ہیں۔ وہ پانی کے پاس خود آ جائے گا اور درخت سے از خود کھالے گا۔ لہٰذا تم اس کو چھوڑ دو،یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو مل جائے۔‘‘ اس نے دریافت کیا:’’گم شدہ بکری؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرے لیے ہے، یا تیرے بھائی کے لیے، یا بھیڑیے کے لیے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گم شدہ اونٹ کے بارے میں استفسار پر اظہارِ خفگی فرمایا۔ امام خطابی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’إِنَّمَا کَانَ غَضَبُہٗ اِسْتِقْصَارًا لِعِلْمِ السَّائِلِ وَسُوْئِ فَھْمِہٖ إِذْ لَمْ یُرَاعِ الْمَعْنَی الْمُشَارَ إِلَیْہِ، وَلَمْ یَتَنَبَّہْ لَہٗ، فَقَاسَ الشَّیْئَ عَلَی غَیْرِ نَظِیْرِہٖ۔‘‘[2]
Flag Counter