Maktaba Wahhabi

287 - 413
وَھُمَا مَاشِیَانِ، فَأَتَانِيْ، وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، ثُمَّ صَبَّ وَضُوئَ ہٗ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَرُبَّمَا قَالَ سُفْیَانُ:فَقُلْتُ:’’ أَيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ أَقْضِيْ فِي مَالِي؟۔ کَیْفَ أَصْنَعُ فِيْ مَالِيْ؟‘‘۔ قَالَ:’’ فَمَا أَجَابَنِيْ بِشَییْئٍ حَتَّی نَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیْرَاثِ‘‘۔[1] ’’میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کی خاطر میرے پاس پیدل چل کر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے وقت مجھ پر بے ہوشی طاری تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے افاقہ ہوا اور میں نے عرض کیا:’’ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں ؟ میں اپنے مال میں کیسے کروں ؟ انہوں نے بیان کیا:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر درج ذیل باب باندھا ہے: [بَابُ مَا کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُسْأَلُ مِمَّا لَمْ یُنْزَلْ عَلَیْہِ الْوَحْيُ فَیَقُوْلُ:’’ لَا أَدْرِيْ‘‘، أَوْلَمْ یُجِبْ حَتَّی یُنْزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْيُ، وَلَمْ یَقُلْ بِرَأْيٍ وَلَا بِقِیَاسٍ لِقَوْلِہٖ تَعَالَی:’’بِمَا أَرَاکَ اللّٰہُ] [2] [اس بارے میں باب کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا مسئلہ پوچھا جاتا جس میں وحی نازل نہ ہوئی ہوتی تو آپ فرماتے ’’میں نہیں جانتا‘‘ یا آپ نزولِ وحی تک کوئی جواب نہ دیتے۔ [علاوہ ازیں ]آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter