Maktaba Wahhabi

265 - 413
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ ان کے رنگ کیا ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا:’’ سرخ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:’’ کیا ان میں کوئی خاکی بھی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا:’’ ان میں خاکی رنگ کے ہیں۔‘‘ [یعنی ایک سے زیادہ ہیں۔] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے خیال میں یہ [رنگ]کس طرح ان کے پاس آ گیا؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کسی رگ نے اس [رنگ]کو کھینچ لیا ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ شاید اس [یعنی بچے کے رنگ]کو [بھی]کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو [بچے کے ]انکار کی اجازت نہ دی۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحصرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے او روالدین کے رنگوں میں باہمی اختلاف کی بنا پر بچے کو اپنانے سے انکار کرنے والے اعرابی کے لیے اونٹوں کی مثال بیان کی، جن کے بارے میں وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ بسا اوقات سرخ اونٹ خاکی رنگ کے بچوں کو جنم دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے واضح فرمایا کہ اسی طرح بسا اوقات سفید رنگ کے والدین کے ہاں سیاہ رنگ والا بچہ پیدا ہوتا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث شریف پر باب بایں الفاظ باندھا ہے: [بَابُ مَنْ شَبَّہَ أَصْلًا مَعْلُوْمًا بِأَصْلٍ مُّبَیَّنٍ، وَقَدْ بَیَّنَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حُکْمَھُمَا لِیُفْھِمَ السَّائِلَ ] [1] [اس بارے میں باب کہ ایک امر معلوم کو دوسرے امر واضح سے تشبیہ دینا تاکہ پوچھنے والا سمجھ جائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کا حکم، بیان فرما چکے ہوں ]
Flag Counter