Maktaba Wahhabi

234 - 413
وَالْإِعْرَاضَ عَنْ تَسْمِیَتہ۔ یُوْخَذُ ذَلِکَ مِنْ قَوْلِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ:’’ طَلَبَتْہُ‘‘ وَالطَّلَبُ ھُنَا یَعْنِي طَلَبَتْ مِنْہُ وُقُوْعَ الْفَاحِشَۃِ الْمُحَرَّمَۃِ، فَکَنَّی بِطَلَبَتِہٖ عَنْ ھٰذَا الْأَمْرِ الْمَمْنُوْعِ شَرْعًا، وَلَمْ یَفْصَحْ بِہٖ‘‘۔[1] ’’یہاں سے یہ مسئلہ معلوم ہوتاہے کہ شرع کی نظر میں بری چیز کا ذکر کنایہ سے کیا جائے اور یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ [اس عورت نے اس کو طلب کیا ]سے اخذ کیا جاتا ہے، اور [طلب ]سے مراد یہ ہے کہ اس نے مرد کو اس کے ساتھ بدکاری کی غرض سے دعوت دی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرعاً ممنوع بات کا ذکر کنایہ سے کیا، صراحت سے نہ کیا۔‘‘ تنبیہ قابل شرم باتوں کے کنایہ سے ذکر کرنے کی عادت مبارکہ کے باوجود ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حدود میں رمز و اشارہ سے بات نہ فرماتے، بلکہ اس صورت میں صراحت اور وضاحت سے گفتگو فرماتے تھے۔امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حصرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ لَمَّا أَتیٰ مَا عِزُ بْنُ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَہٗ:’’ لَعَلَّکَ قَبَّلْتَ، أَوْ غَمَزْتَ، أَوْ نَظَرْتَ؟‘‘۔ قَالَ:’’ لَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم !‘‘۔ قَالَ:’’ أَنِکْتَھَا؟‘‘…لَایُکَنِّیْ۔ قَالَ:’’ فَعِنْدَذَلِکَ أَمَرَ بِرَجْمِہٖ‘‘۔[2]
Flag Counter