Maktaba Wahhabi

219 - 413
مرتبہ غسل کرے، تو تم کیا سمجھتے ہو کہ ایسا کرنا اس کی میل کچیل کو باقی چھوڑے گا؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’وہ اس کی میل کو باقی نہ رہنے دے گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہی حال پانچ نمازوں کا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سامعین کو کلی طور پر متوجہ کرنے کے لیے سوالیہ انداز اختیار فرمایا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’[أَرَأَیْتُمْ]:ھُوَ اسْتِفْھَامُ تَقْرِیْرٍ مُتَعَلِّقٌ بِالاِسْتِخْبَارِ،أَيْ:أَخْبِرُوْنِي ھَلْ یُبْقي؟‘‘۔[1] ’’خبر طلب کرنے کی غرض سے یہ استفہام تقریری ہے، یعنی :مجھے بتلاؤ کیا وہ باقی رہنے دے گا؟‘‘ امام طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ شرح حدیث میں رقم طراز ہیں : ’’لَفْظُ (لَوْ) یَقْتَضِي أَنْ یَدْخُلَ عَلَی الْفِعْلِ، وَأَنْ یُّجَابَ، لٰکِنَّہٗ وُضِعَ الْاِسْتِفْھَامُ مَوْضِعَہٗ تَاْکِیْداً وَتَقْرِیْرًا، وَالتَّقْدِیْر لَوْ ثَبَتَ نَھْرٌ صِفَتُہ کَذَا لَمَا بَقِيَ کَذَا‘‘۔[2] ’’لفظ [لو]کا تقاضا ہے کہ فعل پر داخل ہو [ْیعنی اس کے بعد فعل ہو]، اور اس کا جواب دیا جائے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جگہ بات کی تاکید اور پختگی کی خاطر استفہام استعمال فرمایا اور مقصود یہ ہے کہ اگر اس قسم کی نہر موجود ہو تو [میل کچیل ]باقی نہ رہے گی۔‘‘ اس حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشبیہ بھی استعمال فرمائی ہے، لیکن
Flag Counter