Maktaba Wahhabi

217 - 413
’’ سُؤَالُہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الثَّلَاثَۃِ، وَسُکُوْتُہٗ بَعْدَ کُلِّ سُؤالٍ مِنْھَا کَانَ لِاِسْتِحْضَارِ فَھُومِھِمْ، وَلْیُقْبِلُوْا عَلَیْہِ بِکُلِّیَتِھِمْ، وَلِیَسْتَشْعِرُوْا عَظْمَۃَ مَا یُخْبِرُھُمْ عَنْہُ، وَلِذَلِکَ قَالَ بَعْدَ ھٰذَا:’’فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ …الخ‘‘ مُبَالَغَۃً فِي تَحرِیْمِ ھٰذِہِ الأَشْیَائِ‘‘۔[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تین مرتبہ پوچھنا اور پھر ان میں سے ہر سوال کے بعد خاموش ہونا اس لیے تھا تاکہ وہ حاضرالذہن ہو کر کلی طور پر متوجہ ہو جائیں اور انہیں بتلائی جانے والی بات کی عظمت کا احساس ہو جائے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا: {فَاِنَّ دِمَآئَ کُمْ………} ’’یقینا تمہارے خون … ‘‘ تاکہ ان اشیاء [خونوں اور مالوں ]کی حرمت خوب واضح ہو جائے۔‘‘ اسی بارے میں امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ ھٰذَا السُّؤَالُ وَالسُّکُوْتُ وَالتَّفْسِیْرُ أَرَادَ بِہِ التَّفْخِیْمَ وَالتَّقْرِیْرَ وَالتَّنْبِیْہَ عَلَی عَظِیْمِ مَرْتَبَۃِ ھٰذَا الشَّھْرِ وَالْبَلَدِ وَالْیَوْمِ‘‘۔[2] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس استفسار، سکوت اور تفسیر کا مقصود اس مہینے، شہر اور دن کی عظمت اوربلندی کو اُجاگر کرنا، اس کی طرف توجہ دلانا اور [حاضرین کو ]ذہن نشین کروانا تھا۔‘‘ ملا علی القاری رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں : ’’ أَرَادَ بِھٰذَا الْاِسْتِفْھَامِ أَنْ یُقَرِّرَ فِيْ نُفُوْسِھِمْ حُرْمَۃَ الشَّھْرِ وَالْبَلْدَۃِ وَالْیَوْمِ لِیَبْنِيَ عَلَیْہِ مَا أَرَادَہٗ‘‘۔[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس استفہام کے ذریعہ ان کے ذہنوں میں اس ماہ، شہر
Flag Counter