Maktaba Wahhabi

203 - 413
فَیَقُولُ:’’ لاَ ؛ وَاللّٰہِ! یَا رَبِّ! مَا مَرَّ بِيْ بُؤْسٌ قَطُّ، وَلاَ رَأَیْتُ شِدَّۃً قَطُّ ‘‘۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’قیامت کے دن اہل دنیا میں سب سے زیادہ نازو نعمت میں زندگی بسر کرنے والے جہنمی کو لایا جائے گا ا ور جہنم میں ایک بار ڈالا جائے گا پھر کہا جائے گا:’’اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی خیر دیکھی ؟ کیا کبھی تیرے پاس سے کسی نعمت کا گزر ہوا؟‘‘ وہ جواب دے گا:’’نہیں، اللہ تعالیٰ کی قسم! اے میرے رب!‘‘ [پھر]اہل دنیا میں سب سے زیادہ مشقت [میں زندگی بسر کرنے ] والے جنتی کو لایا جائے گا اور ایک مرتبہ جنت میں داخل کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا :’’اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی مشقت دیکھی؟ کیا کبھی تیرے پاس سے کسی سختی کا گزر ہوا؟‘‘ وہ جواب میں عرض کرے گا:’’نہیں، اللہ تعالیٰ کی قسم! میرے پاس سے کبھی کوئی مشقت نہیں گزری اور نہ کبھی میں نے کوئی سختی دیکھی۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ نعمتوں میں زندگی بسر کرنے والے جہنمی کی سزا کا سب سے زیادہ مشقت میں زندگی بسر کرنے والے جنتی کی جزا سے موازنہ فرمایا۔ اس مبارک اسلوب کے ذریعہ توفیق الٰہی سے خوش نصیب دلوں میں جہنم سے دور ہونے کا جذبہ اور عزم قوی تر ہوتا ہے اور جنت میں جانے کی تڑپ اور شوق میں اضافہ ہوتا ہے۔ اے رب کریم! ہمیں بھی ایسے بخت والے دل نصیب فرما۔ آمین یا حيُّ یا قَیُّومُ۔
Flag Counter