Maktaba Wahhabi

193 - 413
کَمَثَلِ شَجَرَۃِ الْأَرْزِ، لاَ تَھْتَزُّ حَتّٰی تُسْتَحْصَدَ۔‘‘[1] ’’مومن کی مثال کھیتی کی طرح ہے کہ ہوا اس کو (دائیں بائیں )جھکاتی رہتی ہے اور مومن آزمائشوں میں مبتلا رہتا ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی مانند ہے کہ وہ (ہوا چلنے سے )ہلتا بھی نہیں،یہاں تک کہ اسے اکھاڑ کر پھینک دیا جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کو اس کھیتی سے تشبیہ دی ہے، جس کو آندھیاں دائیں بائیں اور اوپر نیچے کرتی رہتی ہیں۔ اسی طرح ایمان دار آزمائشوں، مصائب اور حوادثات میں مبتلا رہتا ہے۔ علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کو صنوبر کے درخت سے تشبیہ دی ہے کہ وہ طوفانوں سے بے نیاز اکڑ کر کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ جڑ سے اُکھاڑ کر پھینکا جاتا ہے۔[2] امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث شریف پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ تَمْثِیْلِ الْمُصْطَفٰی صلی اللّٰه علیہ وسلم الْمُوْمِنَ بِالزَّرْعِ فِي کَثْرَۃِ میْلاَنِہٖ][3] [بہت زیادہ جھکاؤ میں مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا مومن کے لیے کھیتیکی مثال ذکر فرمانا] خلاصۂ گفتگو یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ تعلیم مختلف مثالیں بیان فرماتے تاکہ سامعین کے لیے بیان کردہ بات کو اچھی طرح سمجھنا آسان ہو جائے۔[4]
Flag Counter