Maktaba Wahhabi

170 - 413
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’ کفل بنو اسرائیل کا ایک شحض تھا جو کسی بھی گناہ کے کرنے سے احتراز نہ کرتا۔ اس کے پاس ایک عورت ا ٓئی،تو اس نے مجامعت کی شرط پر اس کو ساٹھ دینار دیے۔ پس جب وہ اس سے خاوند بیوی والی بیٹھک بیٹھا،تو وہ کپکپانے اور رونے لگی۔سو وہ کہنے لگا:’’ تمہیں کون سی بات رلا رہی ہے ؟ کیا میں نے تمہیں مجبور کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا:’’ نہیں، لیکن یہ کام تو میں نے کبھی نہیں کیا تھا۔ مجبوری نے مجھے اس پر آمادہ کیاہے۔‘‘ وہ کہنے لگا:’’ تیری یہ کیفیت یہ ہے اور تو نے [یہ برا کام ابھی ]کیا بھی نہیں، چلی جاؤ [جو لے چکی ہو] وہ تمہارے لیے ہے۔ ‘‘ اس نے [ اپنے آپ سے] کہا:’’ نہیں، اللہ کی قسم ! میں کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔‘‘ وہ اسی رات فوت ہو گیا اور صبح اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا :’’ یقینا اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف فرما دیا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا نے واضح طور پر بیان کیا کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سات مرتبہ سے زیادہ بار سنی ہے۔ ب۔حدیث عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ : امام مسلم نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ عمرو بن عبسہ السلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا : ’’ فَقُلْتُ:’’ یَا نَبِيَّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! فَالوُضُوئَ حَدِّثْنِيْ عَنْہُ‘‘۔ قَالَ:’’ مَا مِنْکُمْ رَجُلٌ یُقَرِّبُ وَضُوئَ ہٗ فَیَتَمَضْمَضُ وَیَسْتَنْشِقُ
Flag Counter