Maktaba Wahhabi

163 - 413
’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :اس کے لیے ویل[1] ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے [ ویل] ہے، اس کے لیے [ ویل ] ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کہ ہنسانے کی خاطر جھوٹ بولنے والے کے بارے میں تاکید کی غرض سے تین مرتبہ فرمایا کہ اس کے لیے [ ویل ] ہے۔ ج:حدیث انس رضی اللہ عنہ : امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَنْ صَلَّی الْفَجْرَ فِي جَمَاعَۃٍ، ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُ اللّٰہَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّي رَکْعَتَیْنِ کَانَتْ لَہٗ کَاَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ‘‘۔ قَالَ:’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ تَامَّۃٍ، تَامَّۃٍ، تَامَّۃٍ‘‘۔[2] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ جس نے فجر با جماعت ادا کی، پھر طلوح آفتاب تک بیٹھا ذکر کرتا رہا، پھر دو رکعت پڑھی تو اس کے لیے حج اور عمرے کے برابر ثواب ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مکمل، مکمل،مکمل‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ’’ تامہ‘‘ یعنی ’’مکمل ‘‘ تاکید کی غرض سے تین مرتبہ فرمایا یعنی ایسے شحض کو مکمل حج اور عمرہ ادا کرنے کے برابر ثواب ہو گا۔
Flag Counter