Maktaba Wahhabi

161 - 413
قَالَ:’’ مَنْ لِيْ بِھٰذِہٖ یَا نَبِيَّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟‘‘۔ [قَالَ عَطَائٌ :’’فَلَا أَدْرِيْ کَیْفَ ذَکَرَ صِیَامَ الأَبَدِ] فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ‘‘۔[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور رات نماز میں بسر کرتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو میری طرف پیغام بھیجا [ یعنی مجھے بلا بھیجا] یا میں [ خود ہی ] آپ سے ملا،تو آپ نے فرمایا:’’ کیا مجھے خبر نہیں دی گئی کہ تم روزے رکھتے ہو اور چھوڑتے نہیں ہو اور رات نماز میں بسر کرتے ہو؟‘‘ ایسا نہ کرو، بلا شک و شبہ تیری آنکھ کا حق ہے، تیرے نفس کا حق ہے اور تیر ے گھر والوں کا حق ہے۔پس روزہ رکھو اور چھوڑ دو [ کبھی نفلی روزہ رکھو کبھی نہ رکھو]رات کو نماز پڑھو اور سو جاؤ، ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو، تمہارے لیے نو دن [ کے روزے رکھنے ]کا [ ہی ] ثواب ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا :’’ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! بلا شک و شبہ میں اپنے آپ میں اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ داود علیہ السلام والے روزے رکھو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! داود علیہ السلام کیسے روزے رکھتے تھے ؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن روزہ نہ رکھتے اور [ دشمن سے ] مقابلہ کے وقت بھاگتے نہ تھے۔‘‘
Flag Counter