اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے الفاظ مبارکہ[ اورجب تجھے غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔] دو مرتبہ دہرائے۔
ج:حدیث جابر رضی اللہ عنہ :
امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’ خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَۃَ أَنْ یَنْتَقِلُوْا
إِلیٰ قُرْبِ الْمَسْجِدِ۔ فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ لَھُمْ:’’إِنَّہٗ بَلَغَنِيْ أَ نَّکُمْ تُرِیْدُوْنَ أَنْ تَنْتَقِلُوْا قُرْبَ الْمَسجِدِ؟‘‘۔
قَالُوْا :’’نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَدْ أَرَدْنَا ذَلِکَ‘‘۔
فَقَالَ:’’ یَا بَنِيْ سَلِمَۃَ! دِیَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ، دِیَارَکُمْ تُکْتَبُ آثَارُکُمْ‘‘۔[1]
’’ مسجد [ نبوی ] کے گرد و پیش میں [ کچھ ] جگہیں خالی ہوئیں،تو بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارداہ کیا۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی،تو آپ نے فرمایا:’’ یقینا مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب متنقل ہونے کا ارادہ رکھتے ہو؟‘‘
انہوں نے عرض کیا :’’ جی ہاں،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یقینا ہم نے اس بات کا ارادہ کیا ہے۔‘‘
اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنے گھروں کو چمٹے رہو، تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں۔ اپنے گھروں کو چمٹے رہو تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں۔‘‘
|