Maktaba Wahhabi

124 - 413
٭ شاگرد کی تکریم کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ کو ان کی کنیت سے مخاطب فرمایا اور عربوں کے ہاں کنیت سے پکارنے میں تکریم کا پہلو ہوتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: فِیْہِ تَبْجِیْلُ الْعَالِمِ فُضَلاَئَ أَصْحَابِہٖ، وَتَکْنِیَتِھِمْ ‘‘۔[1] ’’ اس [حدیث ]میں عالم کی اپنے لائق شاگردوں کی عزت افزائی کرنا، اور انہیں کنیت سے مخاطب کرنا[ ثابت ہوتا] ہے۔‘‘ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شاگرد سے علمی بات کے متعلق استفسار کرنا۔[2] ٭ اظہارِ مسرّت اور تعلق کی غرض سے استاد کا شاگرد کے جسم کے کسی حصے پر مارنا۔[3] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی تعریف کرنا۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: وَفِیْہِ جَوَازُ مَدْحِ الإِنْسَانِ فِيْ وَجْھِہٖ إِذَا کَانَ فِیْہِ مَصْلَحَۃٌ، وَلَمْ یُخَفْ عَلَیْہِ إِعْجَابٌ وَنَحْوُہُ لِکَمَالِ نَفْسِہٖ، وَرُسُوخِہٖ فِي التَّقْوَی۔ اس[حدیث] میں (دینی) مصلحت کے پیش نظر تعریف کرنے کا جواز ہے۔ جب کہ [ ممدوح] کی علم میں پختگی اور تقوی کے رسوخ کی بنا پر اس کی خود سری کا اندیشہ نہ ہو۔[4] ۳:مسلمان خواتین کوندا: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter