’’ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَہُ فِيْ حَجَّۃِ الْودَاعِ:’’ اسْتَنْصِتِ النَّاسَ ‘‘۔
ثُمَّ قَالَ:’’ لاَ تَرْجِعُوْا بَعْدِيْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‘‘۔[1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حجۃ الوداع میں فرمایا:’’ لوگوں سے کہو کہ خاموش ہو جائیں۔‘‘
پھر آپ نے فرمایا:میرے بعد کافر نہ ہو جانا،کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ۔‘‘
۲:بلال رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو خاموش کروانے کا حکم:
امام ابن المبارک رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’ وَقَفَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِعَرَفَاتٍ، وَقَدْ کَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَؤُوَبَ، فَقَالَ:’’ یَا بِلاَلُ أَنْصِتْ لِيَ النَّاسَ ‘‘۔
فَقَامَ بِلاَلٌ رضی اللّٰه عنہ، فَقَالَ:’’ أَنْصِتُوْا لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘۔
فَأَنْصَتَ النَّاسُ، فَقَالَ:’’ مَعْشَرَ النَّاسِ! أَتَانِيْ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ آنِفًا فَأَقْرَأَنِيْ مِنْ رَّبِي السَّلاَمَ۔‘‘ …الحدیث۔‘‘[2]
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں کھڑے ہوئے اوراس وقت سورج غروب ہونے کے قریب تھا۔پس آپ نے فرمایا:’’ اے بلال! لوگوں کو میرے لیے خاموش کرواؤ۔‘‘پس بلال رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چپ ہو جاؤ۔‘‘
|