Maktaba Wahhabi

104 - 413
کی وجہ سے لڑتا ہے اور کوئی غیرت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اپنے سر کو اٹھایا۔ راوی نے بیان کیا:’’ آپ نے اس کی طرف سر اس لیے اٹھایا کہ وہ [سائل] کھڑا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو اس لیے لڑائی کرے تاکہ اللہ کے کلمہ کو سربلندی نصیب ہو، وہ اللہ عزوجل کے راستے میں (لڑائی کرتا) ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کے سوال کا جواب دیتے وقت اپنے سر مبارک کو اس کی طرف متوجہ ہونے کے لیے بلند فرمایا۔ امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلیٰ أَنَّ السُّنَّۃَ أَنْ یُّوَاجِہَ الْمَسْؤُلُ السَّائِلَ بِوَجْہِہٖ عِنْدَ الْجَوَابِ۔ یُؤْخَذُ ذٰلِکَ مِنْ قَوْلِہٖ:’’ فَرَفَعَ اِلَیْہِ رَأْسَہٗ۔‘‘ ثُمَّ اسْتَعْذَرَ مِنْ رَفْعِ رَأْسِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِأَنْ قَالَ:’’إِنَّمَا رَفَعَ إِلَیْہِ رَأْسَہٗ لِأَنَّہٗ کَانَ قَائِمًا ‘‘۔[1] ’’ اس [حدیث] میں اس بات کی دلیل ہے کہ مجیب کا جواب دیتے وقت سائل کی طرف رخ کرنا مسنون ہے۔ یہ بات راوی کے بیان [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جانب اپنے سر کو اٹھایا] سے معلوم ہوتی ہے۔ خود راوی نے آپ کے سر اُٹھانے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا کہ:[آپ نے اس کی جانب اس لیے اپنے سر کو اٹھایا، کیونکہ وہ کھڑا تھا۔]‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں :’’فِیْہِ إِقْبَالُ الْمَسْؤُوْلِ عَلَی السَّائِلِ۔‘‘ [2] ’’ اس [حدیث] سے جواب دینے والے کا سائل کی طرف توجہ کرنا ثابت ہوتا ہے۔‘‘ اور علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’فِیْہِ إِقْبَالُ الْمُتَکَلِّمِ عَلَی الْمُخَاطَبِ۔‘‘[3] ’’اس سے متکلم کا مخاطب کی طرف توجہ کرنا ثابت ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter