دیا اور اپنی بات بیان کرتے رہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس کا کہنا سن تولیا، مگر (چونکہ) اس کی بات آپ کو بری معلوم ہوئی، اس سبب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا اور کچھ لوگوں نے کہا کہ (یہ بات نہیں ہے) بلکہ آپ نے سنا ہی نہیں ، یہاں تک کہ جب آپ اپنی بات ختم کر چکے تو فرمایا کہ کہاں ہے (میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد یہ لفظ تھے) قیامت کا پوچھنے والا؟ سائل نے کہا: یا رسول اللہ! میں موجود ہوں ، آپ نے فرمایا: جس وقت امانت ضائع کردی جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔‘‘ اس نے پوچھا کہ امانت کا ضائع کرنا کس طرح ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جب کام نا اہل لوگوں کے سپرد کیا جائے، تو تو قیامت کا انتظار کرنا۔‘‘ (بخاری) یہ علامات بھی ہمارے معاشرے میں سو فیصد پوری اتر رہی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ وزارتوں ؛ یونیورسٹیوں اور معاشرتی مناصب جن کا تعلق عوامی مصلحتوں سے ہے؛ پر بہت سارے ایسے لوگ فائز ہیں جو ان مناصب کے اہل نہیں ہیں ۔ یہاں پر ایسے لوگوں کو فائز نہیں کیا جاتا جو اس کام کے اہل، امانت دار، اور لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھنے والے ہوں ۔ بلکہ اب تو ان منصبوں پر وہ لوگ فائز ہوتے ہیں جن کا کسی بڑے ذمہ دار سے تعلق اورواسطہ ہو، یا اس کے کسی تائید کنندہ کے ساتھ مشترکہ فوائد اورمصلحتیں ہوں ، یا اس کے مشابہ کوئی اور معاملہ ہو۔ ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا: ’’جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کردیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔‘‘ ۱۸۔ سابقہ امتوں کی اتباع وہ بڑے فتنے جن سے آج کل مسلمان دو چار ہیں ؛ ان میں سے ایک فتنہ اندھی تقلید اور یہودو نصاریٰ یا دوسرے کافروں کے رسوم و رواج ، عادات اور طور طریقے اپنانے اور ان کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کا ہے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |