Maktaba Wahhabi

111 - 362
۶۹۔باقی امتوں کا ایک دوسرے کو مسلمانوں کے خلاف بلانا آخری زمانے میں پیش آنے والی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تمام امتیں امت ِ اسلامیہ پر ٹوٹ پڑیں گی، مگر اللہ تعالیٰ اس امت کی حفاظت فرمائیں گے۔ تاریخ سے یہ بات واضح ہے کہ امت اسلامیہ نے بڑے بڑے معرکے لڑے ہیں ، اور ان پر بہت بڑی بڑی پریشانیاں آئی ہیں ، مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت فرمائی، اور مدد کی۔ صلیبی جنگوں میں تمام عیسائی مسلمانوں کے خلاف جمع ہوگئے تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان پر فتح دی۔ تاتاریوں نے اسلامی ریاستوں کو روند ڈالا؛ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی چالیں ان پر ہی الٹ دیں ۔ ہمارے اس زمانے میں بھی یہودو نصاریٰ کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کے خلاف ایسی ہی امیدوں پر قائم ہے، مگر اللہ تعالیٰ سے یہ امید اس سے بڑھ کر ہے کہ مسلمان اپنے دین کی طرف رجوع کریں اور اللہ تعالیٰ انہیں فتح و نصرت سے سرفراز کردیں ۔ فرمان ِ الٰہی ہے: ’’اورجو کوئی اللہ کی مدد کرے (اس کے دشمنوں سے لڑے )اللہ تعالیٰ بھی بے شک اس کی مدد کرے گا کیوں کہ اللہ زبردست ہے عزت والا (یاغالب )۔‘‘ (الحج: ۴۰) نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ’’اللہ (لوح محفوظ یا اگلی کتابوں میں ) یہ لکھ چکاہے کہ (آخر کار) میں غالب ہوں گا اور میرے پیغمبر غالب ہوں گے (تلوار سے یادلیل سے) بے شک زور اللہ زور آور ہے زبردست ۔‘‘ (المجادلہ: ۲۱) سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قریب ہے کہ تم پر دنیا کی اقوام چڑھ آئیں گی (تمہیں کھانے اور ختم کرنے کے لیے) جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے پر دعوت دی جاتی ہے۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ !کیا ہم اس زمانہ میں بہت کم ہوں گے؟ فرمایا : نہیں ؛بلکہ تم اس زمانہ میں بہت کثرت سے ہو گے؛ لیکن تم سیلاب کے اوپر چھائے ہوئے کوڑے کباڑے کی طرح ہوگے؛ اوراللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت
Flag Counter