Maktaba Wahhabi

90 - 362
کے قریب سے گزرے گا تو اس پر لیٹے گا اور کہے گا اے کاش اس قبر کی جگہ میں ہوتا ۔‘‘ ( متفق علیہ) سیّدناعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اگر کوئی انسان موت کو بکتا ہوا پائے تو اسے خرید لے۔‘‘ اس حدیث کا ان احادیث سے کوئی تعارض نہیں ہے جن میں موت کی تمنا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ’’تم میں سے کوئی ایک پریشانی پیش آنے کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے۔‘‘ ( مسلم) اس لیے کہ جس چیز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تذکرہ فرمایا ہے کہ آخری زمانے میں واقع ہوگی، وہ صریح طور پر مرنے کی دعا اور تمنا نہیں ہے، بلکہ وہ دل کے اندر معاشرہ میں پھیلے ہوئے گناہوں ؛ مصائب اور برائیوں سے چھٹکارا پانے کی ایک تمنا ہے، خواہ موت کے ذریعہ ہی کیوں نہ حاصل ہو۔ اس میں یہ شرط بھی نہیں ہے کہ یہ شعور آخری زمانے میں ہر مسلمان کے دل میں پیدا ہو۔ بلکہ ایسے ہوسکتا ہے کہ یہ بعض ممالک کے مسلمانوں کے دل میں تمنا پیدا ہو؛ اور دوسرے ممالک میں ایسے حالات نہ ہوں ۔ یا بعض خاص قسم کے حالات میں دل میں اس قسم کی خواہش پیدا ہو، اور بعض عام حالات میں یہ کیفیت نہ پیدا ہو، اس لیے کہ ایمان میں لوگوں کے مراتب ؛ مصائب میں ان کے صبر و تحمل اور برائیوں پربرداشت کی قوت کے مدارج مختلف ہیں ۔ ۵۱۔ایسا وقت آنا کہ انسان صبح کو مومن اور شام کو کافر ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے احوال کے بدل جانے اور فتنوں کی کثرت ؛ شہوات کے پھیل جانے اور خیر کم ہوجانے کی وجہ سے ان کے تذبذب اور اختلاف کے بارے میں خبر دی ہے۔ یہاں تک کہ ایک انسان اگر صبح کو
Flag Counter