Maktaba Wahhabi

181 - 362
ابن ابی شیبہ نے اپنی سند سے یعلی بن عطا ء سے نقل کیا ہے وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : ’’ میں حضرت عبد اللہ بن عمرو کی سواری کی لگام پکڑے ہوئے تھا۔ تو آپ نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم اس گھر کو گرادو گے اور اس کے کسی پتھر پر کوئی پتھر باقی نہیں چھوڑو گے؟ میں نے کہا :اورکیا اس وقت ہم اسلام پر ہوں گے ؟ فرمایا: ہاں ، آپ اسلام پر ہوں گے۔ میں نے کہا تو پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا : پھر پہلے سے خوبصورت تعمیر کی جائے گی۔ جب تم دیکھو کہ مکہ میں زیر زمین گڑھے کھودے جائیں ( سرنگیں لگائی جائیں ) اورمکہ کے پہاڑوں پر بلند وبالا عمارتیں تعمیر ہوں ، توسمجھ لو کہ قیامت تمہارے سر پر سایہ کیے ہوئے ہے ۔‘‘[1] (مصنف ابن ابی شیبہ) ۱۲۹۔امت کے آخری لوگوں کا پہلوں پر لعنت کرنا آخری زمانے میں بدعات کی کثرت ہوجائے گی اور آخر میں آنے والے لوگ پہلے لوگوں کو برا سمجھیں گے، اور وہ ان کے فضائل کو بھلا دیں گے ؛ جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ؛ اور ان کی قدر و منزلت۔ اوراللہ تعالیٰ نے ان کی جو تعریف اور مدح سرائی کی ہے، لوگ یا تو اس سے غافل ہوجائیں گے، یا جان بوجھ کر غفلت کا مظاہرہ کریں گے۔پس اس امت کے بعد میں آنے والے بعض لوگ پہلے گزرے ہوئے لوگوں پر لعنت کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ اس امت میں بعد میں آنے والے پہلوں پر لعنت کریں ۔‘‘
Flag Counter