۸۵۔مال کا بہہ پڑنا اور لوگوں میں اس کا وافر مقدار میں ہونا مسلمانوں نے کئی سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزارے اور کئی سال ان کے بعد بھی ؛ اور ان کی حالت یہ تھی کہ وہ انتہائی سخت زندگی کا سخت حاجت و ضرورت مندی کا سامنا کر رہے تھے۔یہاں تک کہ کئی مہینے گزر جاتے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آگ نہ جلتی تھی۔ اور آپ کا کھانا صرف پانی اور کھجور ہوا کرتا تھا۔ مگر اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بتایا کرتے تھے کہ عنقریب حالات بدل جائیں گے۔اور قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مال اس طرح بہہ پڑے گاکہ ایک آدمی اپنی زکوٰۃ کا مال لے کر ایک مہینہ تک تلاش کرے گا؛مگر اسے کوئی زکوٰۃ لینے والا نہیں ملے گا۔اس لیے کہ لوگ بڑی شدت سے اس مال سے بے نیاز ہوں گے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تمہارے پاس مال کی کثرت نہ ہو جائے؛ اور وہ بڑھ نہ جائے یہاں تک کہ مال والا سوچے گا کہ اس سے صدقہ کون وصول کرے گا ؟اور اس کی طرف آدمی صدقہ لینے کے لیے بلایا جائے گا تو وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ (متفق علیہ) سیّدنا ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ آدمی سونے کا صدقہ لے کر پھرے گا پھر وہ کسی کو اس سے لینے والا نہ پائے گا۔‘‘ ( مسلم) |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |