۹۹۔احلاس (بھاگنے) کے فتنے کا ظہور ۱۰۰۔نعمتوں کے فتنے کا ظہور ۱۰۱۔مسلسل برقرار رہنے والا سیاہ ترین فتنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس سے پہلے تین فتنے برپا ہوجائیں ۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا اور بہت کثرت سے ان کا تذکرہ کیا۔ یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا ذکر کیا تو ایک کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! فتنہ احلاس کیا ہے ؟ فرمایا :بھاگنا؛ اور جنگ ہے۔ پھر اس کے بعد سرا کا فتنہ ہے جس کا دھواں ایک ایسے آدمی کے پیر کے نیچے سے نکلے گا جو میرے اہل بیت والوں میں سے ہوگا ؛وہ یہ گمان کرے گا وہ مجھ سے ہے؛ لیکن مجھ سے نہیں ہوگا۔ اور بے شک میرے ولی دوست تو وہی ہیں جو متقی ہیں ، پھر لوگ ایک شخص پر اعتماد کریں جیسے کہ سرین، پسلی کے اوپر یعنی ایک کجی والے شخص پر اتفاق کریں گے۔ پھر دہیماء کا فتنہ ہوگا اور اس میں امت میں کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اسے ایک طمانچہ مارے گا ؛جب لوگ کہیں گے کہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھے گا؛ اس میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگا ؛یہاں تک کہ لوگ دوخیموں کی طرف نہ ہوجائیں ایک ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں ہوگا اور دوسرا نفاق کا خیمہ؛ جس میں ایمان نہیں ہوگا۔ پس اگر تم اس وقت ہو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کا انتظار کرو۔‘‘ (ابو داؤد) (احلاس ): حلس کی جمع ہے۔ یہ اس کپڑے ہو کہتے ہیں جولکڑی کے کجاوے کے نیچے اونٹ کی پیٹھ پر ہوتا ہے۔ (ہندکو زبان میں اسے تھڑا کہتے ہیں۔مترجم) یہ کپڑا ہمیشہ اونٹ کی پیٹھ پر ہی رہتا ہے، پس یہ فتنہ بھی لوگوں کے ساتھ لازم و ملزوم ہوگا۔بہت ہی کم ان سے جداہوگا۔یہ فتنہ سیاہ اندھیر ہوگا اس حلس کپڑے کی طرح۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |