Maktaba Wahhabi

76 - 362
گے اور تحوت (کمینے ) لوگ غالب آجائیں گے۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا :’’یارسول اللہ ! وعولکیا ہے اور تحوت کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’وعول لوگوں کے بڑے اور سردار ہیں لوگ ہیں اور تحوت وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے قدموں کے نیچے ہوا کرتے تھے، اور ان کا کوئی پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔‘‘ (مستدرک حاکم ، طبرانی فی الاوسط، سلسلہ صحیحہ للالبانی:۳۲۱۱) جس چیز کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی وہ پیش آچکی ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ فساد لوگوں کے مابین چار سو پھیلا ہوا ہے ؛ قطع رحمی اور پڑوس کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔ پیار و محبت اور صلہ رحمی کی جگہ بغض و نفرت اور قطع رحمی نے لے لی ہے۔ یہاں تک کہ پڑوسی اپنے پڑوسی کے بارے میں نہیں جانتا کہ کون ہے ؟اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جنہیں اپنے انتہائی قریبی رشتہ داروں کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا مردہ۔ ۳۲۔فحاشی کا ظہور فحاشی : سُستی سے ایسا لباس پہننے کا نام ہے جس سے انسان ننگا نظر آرہا ہو۔ اور بول چال میں ایسے الفاظ استعمال کرنے کو فحاشی کہا جاتا ہے جن کے بولنے میں حیا آتی ہو۔ اور ایسے ہی گالم گلوچ اور لعن طعن کرنا اور بیہودہ گوئی سے کام لینا بھی فحاشی کے دائرے میں آتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی فحش انسان تھے اور نہ ہی فحش گوئی سے کام لیتے تھے۔ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ فحش عام ہوجائے ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ فحاشی پھیل جائے۔‘‘
Flag Counter