Maktaba Wahhabi

105 - 362
۶۲۔زمانے کا قریب ہوجانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک زمانے کا قریب ہوجانا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ قیامت کا زمانہ قریب ہوگا، تو علم کم ہوجائے گا؛ بخل پیدا ہوجائے گا، فتنے ظاہر ہو جائیں گے اور ہرج کی کثرت ہوگی۔ لوگوں نے پوچھا : یا رسول اللہ! ہرج کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: قتل، قتل۔‘‘ ( بخاری ) ٭ زمانے کے قریب ہونے کے بارے میں علمائے کرام کے کئی اقوال ہیں : ۱۔ اس سے مراد وقت سے برکت کا کم ہوجاناہے۔ وہ اس طرح کے پہلے لوگ اپنی جس حاجت کوبجالانے اور کام پورا کرنے میں ایک گھنٹے کا وقت خرچ کرتے تھے، بعد میں آنے والے کئی گھنٹو ں میں بھی وہ کام نہیں کرسکیں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ہمارے زمانے میں ایسا ہے کہ دن گزرنے میں اتنی جلدی ہے کہ ایسا ہم اس سے پہلے والے زمانے کے لوگوں کے ہاں نہیں پاتے۔‘‘ ( فتح الباری: ۲/۶۶) ۲۔ اہل زمانہ ذرائع مواصلات اورزمینی و فضائی سواریوں کی وجہ سے آپس میں ایک دوسرے کے قریب ہوجائیں گے۔ ۳۔ ایک معنی یہ ہے کہ زمانہ اپنی حقیقی تیز رفتاری پر گزرے گا۔ یہ آخری زمانے میں ہوگا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے دنوں کو لمبا اور چھوٹا کردیتا ہے، اور جیسے چاہتا ہے دن اوررات کو تبدیل کرتا ہے۔ اس کی تائید دجال کے دنوں والی حدیث سے بھی ہوتی ہے، جب کہ ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا، اور
Flag Counter