Maktaba Wahhabi

116 - 362
۱۔ یہ اس وقت ہوگا جب فتنوں اور قتال کے سبب علم اٹھالیا جائے، اور شریعت کی نشانیاں غائب ہوجائیں ، اور مومن غریب ہو کر رہ جائے، تو اسے عوض کے طور پر نیک خواب دکھائے جائیں گے یہ ابن حجر کا قول ہے۔ ۲۔ ایسا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے زمانے میں ہوگا، کیونکہ آپ کے زمانے کے لوگ اس امت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعداقوال و احوال کے لحاظ سے زمانے کے سب سے نیکو کار اور سچے لوگ ہوں گے؛ اور ان کے خواب بہت ہی کم جھوٹے ہوں گے۔ ۷۲۔جھوٹ کی کثرت جھوٹ ایک انتہائی بری آفت ہے۔ کوئی انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ؛ اور وہ جھوٹ کی تلاش میں ہی رہتا ہے یہاں تک اللہ کے ہاں اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے : ’’مومن کے اندر تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں سوائے جھوٹ اور خیانت کے ۔‘‘ (مسند احمد) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اپنے اہل خانہ میں سے کسی کے بارے میں خبر ہوتی کہ اس نے کوئی (معمولی سا) جھوٹ بولا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مسلسل منہ موڑے رہتے یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے۔ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ لوگوں میں جھوٹ عام ہوجائے گا، کوئی انسان جھوٹ بولنے میں اور لوگوں میں جھوٹی خبریں پھیلانے میں ذرا بھر بھی احتیاط سے کام نہیں لے گا۔ یہ جھوٹ کی برائی کے ساتھ اور اس کے برے اثرات کے باوجود لوگوں میں کثرت سے (جھوٹ پھیل جانے کی وجہ سے ) ہوگا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’آخری زمانہ میں جھوٹے دجال لوگ ہوں گے؛ تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جن کو نہ تم نے نہ تمہارے آباء اجداد نے سنا ہوگا ؛ تم ایسے لوگوں سے بچے رہنا ؛ مبادا وہ تمہیں گمراہ اور فتنہ میں مبتلا
Flag Counter