Maktaba Wahhabi

115 - 362
زیادہ سچے خواب والا سچی بات کرنے والا ہوں گا۔ اور مسلمان کا خواب نبوت کا پینتالیسواں حصہ ہے۔ اورخواب تین قسم کے ہیں : ۱۔ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہے۔ ۲۔ اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غم اور پریشانی ہے۔ ۳۔ اور ایک خواب جو کچھ انسان کے جی (شعور )میں ہوتا ہے۔ (وہی دیکھتا ہے) اگر تم میں سے کوئی ایک ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بستر سے اٹھ جائے، اور نفل پڑھے، اور اسے لوگوں کے سامنے بیان نہ کرے ۔‘‘ [راوی نے کہا ] ’’میں بیڑیاں خواب میں پسند کرتا ہوں اور طوق دیکھنے کو ناگوار سمجھتا ہوں اور بیڑیاں دین میں ثابت قدمی ہے۔‘‘ (ترمذی) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’آخری زمانے میں مومن کے خواب جھوٹے نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ خواب واضح طور پر اپنی صفت کے مطابق پیش آئیں گے، جس کے بعد کسی تعبیر کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اور ان خوابوں میں کسی قسم کا جھوٹ داخل نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ سچے خواب ہوں گے، جھوٹے نہیں ہوں گے، کیوں کہ یہ واقعات کے بالکل مطابق ہوں گے۔ بخلاف دوسرے خوابوں کے۔ کبھی ان کا معنی انسان پر مخفی رہتا ہے، اس لیے کوئی تعبیر کرنے والا اس کی تعبیر کرتا ہے۔ تو پھر وہ واقع کے مطابق ایسے پیش نہیں آتا جیسے اس کی تعبیر بیان کی گئی ہے۔ اس طرح یہ خواب جھوٹا ہوجاتا ہے سچ ثابت نہیں ہوتا۔ اس قسم کے خواب کو آخری زمانے کے ساتھ خاص کرنے میں حکمت میں یہ ہے کہ اس وقت میں مومن بالکل غریب (اجنبی ) ہوگا، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: ’’اسلام غریب ہی شروع ہوا ہے اور عنقریب وہ غربت کی طرف لوٹے گا ۔‘‘اس وقت میں مومن کے مؤنس و غمخوار اور مدد گارکم ہوں گے؛ اس وقت اللہ تعالیٰ نیک خوابوں سے مومن کا اکرام کرے گا، جو یہ ثابت کریں گے کہ وہ حق پر ہے، اور یہ خواب اس کے لیے بشارت (خوشخبری ) ہوں گے۔‘‘ (فتح الباری) احتمالات : … مومن کے سچے خوابوں کے لیے زمانہ کی تحدید میں دو احتمال ہیں :
Flag Counter