۹۷۔ایسازمانہ آنا جب انسان کو گناہ یا عاجزی کے اظہار کے لیے اختیار دیا جائے گا قیامت کی وہ نشانیاں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کسی انسان کو گناہ کرنے یا پسماندگی ؛ فرسودگی؛ اورعاجزی اپنانے میں اختیار دیا جائے گا۔ یعنی ایسے ایسے الفاظ جو کہ اہل فساد کے ہاں غیر مہذب اور غیر ترقی یافتہ شمار ہوتے ہوں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگاہ و خبردار کیا ہے، اورایسے لوگوں کو عاجزی اختیار کرنے کی اور گناہ سے دور رہنے کی نصیحت کی ہے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا جب کسی انسان کو گناہ اور عاجزی میں سے کسی ایک اپنانے کا اختیار دیا جائے گا، جو اس زمانے کو پالے اسے چاہیے کہ گناہ پر عاجزی کو اختیار کرے ۔‘‘ ( مسند احمد) یہ معاملہ ہمارے اس زمانے میں عروج پر ہے۔ وہ اس طرح سے کہ اگر کوئی عورت پردے کا اہتمام کرتی ہے تو اسے پسماندہ اور عاجز ہونے کا طعنہ دیاجاتا ہے۔ یا جو کوئی سودی کاموں میں حصہ نہ لے، یہ رشوت لیتے ؛ یا بے حیائی اور فحاشی والے ٹی وی چینلز نہ دیکھے، تو اسے پتھر کے دور کا انسان شمار کیا جاتا ہے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ انسان کو معاشرہ میں دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے، یا تو وہ ان لوگوں کے شانہ بشانہ چلنے کے لیے فسق و فجور اور گناہ کے کام کرتا رہے۔ یا پھر بیک ورڈ، پسماندہ، عاجز اور فرسودہ و ناکارہ ہونے کا طعنہ برداشت کرے اور اپنا دین و عفت محفوظ کرلے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |