رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’ عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک پہاڑ بر آمد ہوگا جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف روانہ ہوں گے۔ پس جو لوگ اس کے پاس ہوں گے وہ کہیں گے اگر ہم نے لوگوں کو چھوڑ دیا تو وہ اس سے سارے کا سارا لے جائیں گے، پھر وہ اس پر قتل و قتال کریں گے، پس ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل کیے جائیں گے ۔‘‘ (مسلم) یہ سونے کا ایک حقیقی پہاڑ ہے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہی پہاڑ اس دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے کا سبب بن جائے۔یہ ایک خزانہ ہوگا۔یا سونے کے اس پہاڑ کو مٹی نے ڈھانک رکھا ہے۔ اس لیے وہ غیر معروف ہے۔ جب دریا کا بہاؤ کسی بھی سبب سے تبدیل کردیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس پہاڑ کو بھی ظاہر کردیں گے۔ جو لوگ اس وقت وہاں پر موجود ہوں انہیں چاہیے کہ اس میں سے کچھ بھی نہ لیں ۔ یہ ممانعت فتنہ میں مبتلا ہونے کے ڈر سے ہے۔ یہ فتنہ ابھی تک ظاہر نہیں ہوا۔ اور اللہ ہی جانتا ہے کہ اس کا ظہور کب ہوگا۔ آج کل شام اور ترکی اس دریا پر ڈیم تعمیر کررہے ہیں ۔ اور اس کے آس پاس فیکٹریاں لگائی جارہی ہیں ۔ جس کی وجہ سے اس دریا کے پانی میں کمی آگئی ہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے یہی امور اس پہاڑ کے ظاہر ہونے سے پہلے کی نشانیاں ہوں ۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |