۸۶۔زمین کا اپنے خزانے اگل دینا آخری زمانے میں مال اس کثرت سے عام ہوگا کہ زمین اپنے اندر دفن خزانے اُگل دے گی۔ اور لوگ مال کی کثرت کی وجہ سے اس سے بے رغبت ہوں گے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’زمین اپنے کلیجے کے ٹکڑوں کی قے کر دے گی؛ سونے اور چاندی کے ستونوں کی طرح۔ قاتل آکر کہے گا : اسی کی وجہ سے میں نے قتل کیا تھا ؟اور قطع رحمی کرنے والا کہے گا: میں نے اسی کی وجہ سے قطع رحمی کی۔ چوری کرنے والا آئے گا: تو کہے گا: اسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا؟ پھر وہ سب اس کو چھوڑ دیں گے وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لیں گے ۔‘‘ (مسلم) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس حدیث کا معنی تشبیہ دینا ہے۔ یعنی جو کچھ زمین کے پیٹ میں مدفون ہے، اسے نکال دے گی۔ اسطوان (حدیث میں وارد لفظ) اسطوانہ کی جمع ہے، اس سے مراد ستون ہے۔ ان (خزانے کے ٹکڑوں کے) بڑا ہونے اور کثرت سے ہونے کی وجہ سے اسطوان سے تشبیہ دی ہے۔‘‘( شرح نووی: ۳/۴۵۴) |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |