اس نشانی کے وقوع میں اختلاف علمائے کرام کے مابین اس نشانی کے واقع ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ نشانی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے عہد ِ مسعود میں پوری ہوچکی ہے جب روم اور فارس فتح ہوئے اور ان کے ہاں سے مال ِغنیمت حاصل ہوا۔ پھر جناب عمر بن عبد العزیز کے دور میں بھی مال عام ہو گیا۔ یہاں تک کہ کوئی آدمی صدقہ و خیرات کا مال لے کر نکلتا تواسے یہ صدقہ قبول کرنے والا کوئی آدمی نہ ملتا۔ یہاں تک کہ کوئی انسان کسی کو ضرورت مند سمجھ کر اس پر اپنا مال پیش کرتا، مگر وہ کہتا : مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بھی کہا گیاہے کہ یہ نشانی آخری زمانے میں ظاہر ہوگی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ دیا ہے کہ مہدی کے زمانے میں مال بہت زیادہ ہوجائے گا۔ جو گنے بغیر لپیں بھر کر سونا اور چاندی تقسیم کرے گا۔ مال کی کثرت اور وافر ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی حساب نہیں ہوگا۔ زمین اپنی برکتیں نکالے گی، اور لوگ برکت اور خیر کے عام ہوجانے کی وجہ سے بے نیاز ہوں گے۔ یہاں تک کہ زمین سے سونے اور چاندے کے ستون جیسے ظاہر ہوں گے۔ سعید الجریری ابونضرہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : ہم جابر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، توانہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو بغیر شمار کیے لپ بھر بھر کر لوگوں میں مال تقسیم کرے گا؛ وہ اس کی گنتی نہیں کرے گا۔‘‘ راوی [سعید الجریری ]کہتا ہے کہ میں نے ابو نضرہ اور ابوالعلاء سے کہا کیا تم خیال کرتے ہو کہ وہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہیں تو ان دونوں نے کہا نہیں ۔‘‘ ( مسلم) |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |