۱۰۴۔لوگوں کا ملک شام کی طرف ہجرت کرنا شام کا اطلاق آج کل کے سیریا، اردون، فلسطین اور اس کے گرد و نواح پر ہوتا ہے۔ یہی جمع ہونے کی اورمحشر کی جگہ ہے۔ اہل شام کی خاص قدر ومنزلت ہے۔ یہ علاقہ بہت سارے انبیاء کی نبوتوں کا مرکز رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جب اہل شام میں خرابی پیدا ہوگئی تو تم میں کوئی خیر و بھلائی نہ ہوگی۔ میری امت میں سے ایک گروہ ایسا ہے جس کی ہمیشہ مدد و نصرت ہوتی رہے گی۔ اور کسی کا ان کی مدد نہ کرنا انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو۔‘‘ (ترمذی) اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ماننے والوں کو شام میں سکونت اختیار کرنے کی وصیت کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ قیامت سے پہلے شام ہی مسلمانوں کا بیس کیمپ ہوگا اور اہل ایمان اسی علاقے میں سکونت اختیار کریں گے۔ سیّدناابوالدردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مسلمانوں کا خیمہ(فسطاط) جنگ کے روز غوطہ (ایک جگہ کا نام ہے) میں ہوگا مدینہ کی طرف جسے دمشق کہا جاتا ہوگا جو مدائن شام کے بہتر علاقوں میں سے ایک ہے۔‘‘ (ابو داؤد) فسطاط: اصل میں خیمہ کوکہا جاتا ہے۔ یہاں پر اس سے مقصود مسلمانوں کاٹھکانہ ؛ اور خون ریز جنگ کے دن ان کے جمع ہونے کی جگہ ہے۔ غوطہ : آج کل غوطہ کو دمشق کہا جاتا ہے۔ جو کہ آج کل کے سوریا کا دار الحکومت ہے۔ مشہور ومعروف شہر ہے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |