نہ کر دیں ۔‘‘ (مسلم) اسی طرح ایک اور حدیث سیّدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک قیامت سے پہلے جھوٹے لوگ ظاہر ہوں گے، ان سے بچ کر رہنا ۔‘‘ (مسلم) اس زمانے میں کتنی ہی جھوٹی باتیں ، جھوٹی خبریں اور عجیب و غریب قسم کے بیان کیے جاتے ہیں ، یہ صرف تقویٰ کے کم ہوجانے کی وجہ سے ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک چیز کی تصدیق کرنے اور اس کی خبر لوگوں میں پھیلانے سے منع کیا تھا۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ خبر کی تصدیق کرلی جائے، تاکہ ہم بھی ان ہی لوگوں میں سے ایک نہ ہوجائیں جنہیں جھوٹا کہا گیا ہے، اس طرح ہم لغزش او رنافرمانی کا شکار ہوجائیں ۔ آج کل جو ہوائی خبریں پھیلائی جارہی ہیں ؛ خبروں کی تصدیق نہیں کی جاتی، اور نہ ہی واقعات سے متعلق اس خبر میں کمی بیشی کی تحقیق کی جاتی ہے، یہ صرف اور صرف جھوٹ کی ہی ایک قسم ہے۔ ( کہ جس نے جو سنا وہی اڑا دیا، بات کے سچ یا جھوٹ ہونے کے متعلق کوئی تحقیق نہ کی ۔) ۷۳۔لوگوں میں بیگانگی کا پھیل جانا آزمائشوں اور امتحانات کی کثرت کے دور میں لوگوں کے تعلقات آپس میں کم ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ معاملہ قطع رحمی اور دلوں کے پھر جانے تک پہنچ جائے گا۔ لوگوں کے مابین تعارف اور پہچان صرف اپنی ذاتی مصلحتوں کی وجہ سے ہو گی۔ سیّدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے ؛اس کے وقت پر اس کو سو ائے اللہ کے کوئی ظاہر نہ کرے گا ؛ لیکن میں تمہیں اس کی نشانیوں کے متعلق بتاؤں گا، او رجو کچھ اس سے پہلے ہوگا، بے شک اس سے پہلے فتنہ اور ہرج ہوگا۔ صحابہ کہنے لگے : یارسول اللہ ! فتنہ کو ہم نے پہچان لیا، ہرج کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہرج حبشہ کی زبان میں قتل کو کہتے ہیں ؛ اور لوگوں میں بیگانگی ڈال دی جائے گی، |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |