۹۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صفین کے بارے میں خبر دینا قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے زمانے میں ہونے والے معرکوں اور جنگوں کی خبر دی ہے۔ خواہ یہ معرکے مسلمانوں کے آپس میں ہوں یا کفار اور مسلمانوں کے مابین۔ انہی جنگوں میں سے ایک جنگ ِ صفین بھی ہے۔ یہ وہ معرکہ ہے جو سیّدناعثمان رضی اللہ عنہ کے شہید ہوجانے کے بعد جناب امیر معاویہ اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہما کے مابین ۳۶ ہجری میں پیش آیا۔ یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک تھا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دو گروہوں میں جنگ ہوگی ؛ ان دونوں کے مابین بہت بڑی تعداد میں لوگ قتل ہوں گے، اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا۔ ‘‘ ( متفق علیہ ) اہل سنت و الجماعت کاصحابہ کرام کے مابین ہونے والی جنگوں کے بارے میں موقف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بشر ہیں نہ کہ وہ نہیں ہیں ، ان سے بھی ایسے واقعات صادر ہوسکتے ہیں جن کا ہونا باقی لوگوں سے ممکن ہے۔ جیسے کہ اجتہادات، خطائیں ، اور جھگڑے وغیرہ۔ تمام اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین لوگوں میں سب سے بڑھ کر نیک اور صالح، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے قریب تر تھے۔ اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین پیش آنے والے واقعات کے بیان کرنے سے اپنی زبانوں کو روک کر رکھنا(بھی واجب) ہے۔ ان کے باہمی اختلافات پر خاموشی اختیار کرنی چاہیے؛ اور ان کے اختلاف میں بحث و مباحثہ اور تنقید و تفتیش نہیں کرنی چاہیے اورنہ ہی ان چیزوں کو عوام الناس کے سامنے بیان کرنا چاہیے، اس لیے کہ اس سے فتنہ پھیلانے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق بد گمانی کو ہوا دینے کے لیے لوگوں کے دلوں پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ نجات پانے والے فرقہ اہل سنت و الجماعت کا موقف یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین ہونے والے جھگڑوں کو بیان کرنے سے اپنی زبانوں کو روک کر رکھنا چاہیے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |