کرتے تھے، اور ان کا کوئی پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔‘‘ (مستدرک حاکم ، طبرانی فی الاوسط، سلسلہ صحیحہ للالبانی:۳۲۱۱) نچلے طبقے کے لوگوں کا غلبہ اس طرح ہوسکتا ہے کہ انہیں مختلف منصبوں پر فائز کیا جائے اور ذرائع نشرو اشاعت کو ان کی خدمت میں لگا دیا جائے۔ ان کے آس پاس ڈھول باجے والوں کی کثرت ہو۔ وعول سے مراد شریف لوگ، عقل مند، خیر خواہ، اور لوگوں سے چھپ کر رہنے والے ہیں جو کہ ذرائع نشر و اشاعت سے دور رہیں گے۔ پس لوگوں میں وہی شخص شہرت رکھے گا جو گانے بجانے، رقص و سرور ؛ فحاشی اور بد کرداری کو معمولی سمجھتا ہو۔ رہے وہ سائنس دان، انجینئر طب اور ھندسہ کے ماہر اور اس طرح کے دوسرے لوگ، ان کے لیے کو ئی جگہ نہیں ہوگی۔ اب یہ علامت ہر طرح سے ظاہر ہے۔ اگرچہ ابھی تک لوگوں کی ایک بڑی تعداد دینی پروگراموں ، مثلاً لیکچراور درس وغیرہ میں شریک ہوتے ہیں ، اور آپ دیکھیں گے کہ اکثر اسلامی ممالک میں عام مسلمان لوگ علماء اور دعوت ِ دین کا کام کرنے والوں کا بڑا احترام کرتے ہیں ؛ اورعلم و ذکر کی مجالس میں شرکت کے لیے بڑی حرص رکھتے ہیں ۔ سیٹلائٹ چینلز پر پیش کیے جانے والے دینی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں ۔ اور روز بروز دینی چینلز بڑھ رہے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں غیر مسلم لوگ بھی ان پروگراموں سے استفادہ کرتے ہیں جس سے بہت بڑا فائدہ بھی ہوا ہے۔ ۳۵۔مال کے حلال و حرام کی پرواہ نہ کرنا جب مسلمان کا تقویٰ اور ورع کم ہوجائے تو اس کا دین بھی کم ہوجاتا ہے اور جب دین کم ہوجاتا ہے تو انسان شبہات میں گرفتار ہوجاتا ہے اور پھر حرام میں واقع ہوجاتا ہے ؛ پھر وہ مال کی آمدن کے ذرائع کی کوئی پروا نہیں کرتا، کیا وہ مال حلال طریقے سے کمایا ہے یا حرام سے۔ یہ ہمارے زمانے میں ایسے ہی واقع ہوچکا ہے، جیسے |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |