Maktaba Wahhabi

55 - 362
۱۲۔ امن و امان اور فراختگی کا پھیل جانا مسلمانوں نے ایک لمبا عرصہ مکہ اور مدینہ میں گزارا، اس عرصے میں وہ دشمنوں سے لڑتے بھی رہے اور مزید معرکوں کے انتظار میں (تیار) بھی رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ کچھ سال گزرنے کے ساتھ ساتھ امن بڑھ جائے گا، اور آسودگی پھیل جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ عرب کی سر زمین پر سر سبز و شاداب چراگاہیں اور نہریں ہوں گی۔ اور ایک سوار عراق اور مکہ کے درمیان سفر کرے گا، اسے راستہ بھٹک جانے کے علاوہ کوئی خوف نہ ہوگا۔ اور ہرج بہت بڑھ جائے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : یارسول اللہ! یہ ہرج کیاہے ؟ آپ نے فرمایا: قتل۔‘‘ (مسند احمد) اس کی تائید سیّدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عدی سے کہا : ’’اے عدی ! کیا تم نے حیرہ (ایک بستی کا نام ہے ) دیکھاہے؟ میں نے کہا :میں نے دیکھا تو نہیں ، البتہ اس کے بارے میں مجھے بتایا گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری زندگی زیادہ ہوئی تو یقینا تم دیکھ لو گے کہ ایک بڑھیا عورت حیرہ سے چل کر کعبہ کا طواف کرے گی؛ اللہ کے علاوہ اس کو کسی کا خوف نہ ہوگا۔ ‘‘ ( بخاری) اللہ کے حکم سے مال بہت زیادہ ہوگا، اوربہہ پڑے گا، امام مہدی اورعیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے زمانے میں ظلم و زیادتی کی جگہ امن عام ہوجائے گا ؛ واللہ اعلم۔
Flag Counter