Maktaba Wahhabi

54 - 362
بہت ہی سخت ثابت ہوئے۔ یہاں تک کہ۱۹۰۸ء میں قادیانی نے انہیں چیلنج کیا کہ ان دونوں میں سے جھوٹا اورکذاب دوسرے کی زندگی میں ہی مرجائے گا؛ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ سچے کی زندگی میں جھوٹے کو موت دے اور اس پر طاعون کی بیماری مسلط کرے جس سے اس کی موت واقع ہو۔ ایک سال کے بعد قادیانی کی دعا قبول ہوگئی۔ اس کے خاتمہ کے متعلق اس کے سسر کا بیان ہے کہ’’ جب اس کی بیماری شدت پکڑ گئی تو اس نے مجھے جگایا، میں اس کے پاس گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ تکلیف کی شدت میں مبتلا تھا۔وہ مجھے مخاطب کر کے کہنے لگا: مجھے’’کولیرا ‘‘ ہوگیا ہے ؛ پھر اس کے بعد وہ ایک کلمہ بھی صاف طور پر نہیں بول سکا یہاں تک کہ اس کا انتقال ہو گیا۔[1] جھوٹے نبیوں کے ظہور کا یہ سلسلہ ایک کے بعد ایک کرکے جاری رہے گا، یہاں تک کہ وہ تعداد پوری ہوجائے جس کے متعلق ہمیں سچے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے۔ یہاں تک کہ ان سب کے آخر میں دجال اعظم (مسیح الدجال)آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے فتنہ سے محفوظ رکھے۔ اور پھر حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام جو کہ اللہ کے ایک سچے نبی ہیں ، آخری نبی کے سچے امتی کی حیثیت سے نازل ہوں گے، اور اس دجال کو قتل کریں ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں : بڑی نشانی ۱۔۲۔) یہاں پر بعض لوگوں کے دلوں میں شبہ پیدا ہوسکتا ہے کہ آپ نے تو تیس جھوٹے نبیوں کے ظاہر ہونے کے متعلق خبر دی تھی، مگر آج تک جن لوگوں نے نبوت کادعویٰ کیا ہے ان کی تعداد اس سے کہیں بڑھ کر ہے ؛ اس کی کیا وجہ ہے ؟ اس کاجواب یہ ہے کہ’’ ان تیس سے مراد وہ تیس ہیں جن کی شہرت ہوگی اوربڑی تعداد میں ان کے ماننے والے ہوں گے، اور ممکن ہے کہ کہیں پر یہ لوگ اپنا ملک قائم کرنے میں بھی کامیاب ہوجائیں ، مگر جو لوگ ان کے علاوہ ہوں گے وہ کسی شمار میں نہیں آئیں گے۔
Flag Counter