Maktaba Wahhabi

53 - 362
۵۔ مختار ثقفی :تابعین کرام کے زمانے میں اس کا خروج ہوا۔ اس نے سب سے پہلے اپنے آپ کو ایک شیعہ کے طور پر ظاہر کیا،جس کی وجہ سے اس کے آس پاس شیعہ کی ایک بڑی جماعت جمع ہوگئی۔ یہ گمان کرتا تھا کہ اس کے پاس جبرئیل امین وحی لے کر آتے ہیں ۔ اس کے اور سیّدنامصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے مابین کئی معرکے ہوئے، آخر کار یہ ملعون مارا گیا۔ ۶۔ حارث بن سعید : ان ہی جھوٹوں میں سے ایک حارث بن سعید کذاب بھی تھا۔ جس نے پہلے پہل دمشق میں عبادت گزاری ظاہر کی۔ پھر یہ گمان کرنے لگا کہ وہ نبی ہے۔ جب اسے معلوم ہوا کہ اس بات کی خبر خلیفہ عبد الملک بن مروان تک پہنچ گئی ہے توچھپ گیا۔ بصرہ کے ایک آدمی نے اس کے گھر کاپتہ لگالیا۔ اور اس نے ظاہری طور پر خود کو اس کے ماننے والوں میں سے ایک بتایا۔ حارث نے اپنے خواص کو حکم دے دیا کہ جب بھی یہ شخص اس کے پاس آنا چاہے تو اسے نہ روکا جائے۔ اس شخص نے یہ خبر عبد الملک بن مروان تک پہنچائی۔ جس نے اس آدمی کے ساتھ ایک لشکر بھیجا جنہوں نے اس آدمی کو گرفتار کرلیا۔ اسے عبد الملک کے پاس لایا گیا۔ عبد الملک نے علماء و فقہاء کی ایک جماعت کا انتخاب کیا تاکہ وہ اسے وعظ ونصیحت کریں اور سمجھائیں کہ ایسا دعویٰ صرف شیطانی دعویٰ ہے۔ جب اس نے ان علماء کی بات ماننے اور توبہ کرنے سے انکار کردیا ؛ تو پھر اسے قتل کردیا گیا۔ ۷۔ مرزا غلام احمد قادیانی : اس زمانے میں تقریباً ایک سوسال پہلے ہندوستان میں ایک آدمی ظاہر ہوا، جسے غلام احمد قادیانی کہا جاتا تھا۔ اس نے نبوت کا دعویٖ کیا۔ اس کا خیال تھا کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور اس کے ذہن میں یہ بات بھی سما گئی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے خبر دی ہے کہ وہ اسی سال تک زندہ رہے گا۔ (لوگ اس کے دھوکے میں آگئے ) اور اس کے ماننے والوں کی ایک اچھی خاصی تعداد اس کے گرد و نواح میں جمع ہوگئی۔ علمائے کرام نے اسے چیلنج کیا، اور اس کے دعووں پر رد کیا۔ اوربیان کیاکہ یہ ایک دجال ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے والوں میں ایک عالم جناب ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ تھے۔ علمائے کرام میں سے یہ صاحب ثناء اللہ رحمہ اللہ کے خلاف
Flag Counter