Maktaba Wahhabi

163 - 362
اس سے یہ مراد ہر گز نہیں ہوسکتا کہ جو انسان مدینہ طیبہ میں رہائش اختیار کرے، پھر یہ شہر چھوڑ کر کہیں دوسری جگہ چلا جائے، تواسے برے اور گندے لوگوں میں سے ایک شمار کیا جائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو کہ بہترین لوگ تھے، وہ بھی مدینہ چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوئے ہیں ، یہ سب جہاد اور دعوت کی وجہ سے ہوا تھا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم لوگ مدینہ کو اچھے حال میں چھوڑو گے۔ پھر وہاں وحشی جانور یعنی درندے اور چرندے ہی چھاجائیں گے ۔‘‘ (متفق علیہ) اس کا معنی یہ ہے کہ لوگ ایسے وقت میں مدینہ چھوڑ کر چلے جائیں گے جب وہاں پر رہائش کے مکمل امکانات موجود ہوں گے۔ یہاں کے پھل اچھے ہوں گے۔ زندگی بہت اچھی گزر رہی ہوگی لیکن ایسا فتنہ اور سختی پیش آئے گی کہ لوگ مدینہ طیبہ چھوڑ کر چلے جائیں گے۔آہستہ آہستہ نقل مکانی ہوتے ہوتے ایسا وقت آجائے گا کہ مدینہ میں کوئی ایک بھی باقی نہیں رہے گا، بلکہ مسجدیں اور گھر خالی پڑے ہوں گے۔ جہاں پر درندے اور حیوانات پھریں گیاور پیشاب کریں گے ؛ مگر ان کومنع کرنے (بھگانے) والا کوئی نہ ہوگا۔ ۱۱۳۔پہاڑوں کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو ثابت پیدا کیا ہے جو زمین کے لیے کیلوں (میخوں ) کاکام دیتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ یہ پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں گے۔ ایسایا تو حقیقت میں ہوگا، کہ پہاڑ زمین میں دھنس جائیں گے،یا پھر کسی بجلی وغیرہ کے گرنے کی وجہ سے ختم ہوجائیں گے۔ یاپھر لوگوں کے فعل کی وجہ سے ہوگا کہ کثرت سے تعمیر و ترقی ہوگی۔ عمارتیں بنیں گی اور لوگ پھاڑوں کوکاٹ کر برابر کردیں گے۔ جیسا کہ آج کل روئے زمین کے بہت سارے شہروں میں ہورہاہے۔
Flag Counter