Maktaba Wahhabi

46 - 362
۱۰۔ خوارج کا ظہور قیامت کی نشانیوں میں سے ایک، بعض ان فرقوں کا ظہور بھی ہے جن کا منہج ( طریق کار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے منہج کے خلاف ہوگا۔ یہ وہ لوگ تھے جو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی جماعت کے ساتھ مل گئے تھے اور پھر سیّدنا علی اور جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین تحکیم (ثالثی) کے مسئلہ پر آپ کی اطاعت گزاری سے بھی نکل گئے، اورانہوں نے کوفہ کے قریب حروراء نامی گاؤں میں ڈیرے ڈال دیے۔ خوارج کے بعض عقائد: ۱۔ کبیرہ گناہ(جیسے شراب نوشی اورزنا کاری ) کے مرتکب کو کافر کہتے ہیں ۔ ایسے انسان کے متعلق ان کا عقیدہ ہے کہ یہ انسان ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ یہ کھلم کھلی گمراہی ہے۔ حق بات تو یہ ہے کہ جب کسی مسلمان سے کوئی کبیرہ گناہ واقع ہو جائے تو اسے کافر نہیں کہا جائے گا مگر وہ اپنے اس فعل کی وجہ سے گنہگار او راللہ کی نافرمانی کرنے والا ہوگا۔ اور اس پر واجب ہوتا ہے کہ فوراً گناہ کو چھوڑ دے اور اللہ کی بارگاہ میں اپنی اس معصیت پر توبہ کرے۔ ۲۔ یہ لوگ سیّدنا علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے علاوہ دیگر بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو جوکہ تحکیم (ثالثی)کے مسئلہ پر راضی تھے ؛ کافر کہتے ہیں ۔ ۳۔ ان حکمرانوں کے خلاف جنگیں کرتے ہیں جو ایسے فسق و فجور کے کام کرتے ہیں جو کہ حد کفر کو نہیں پہنچتے۔ ۴۔ یہ لوگ علم کا دعویٰ کرتے ہیں اور عبادت میں بڑی محنت و مشقت کرتے ہیں ۔ مگر کتاب اللہ کے احکام سے بالکل جاہل ہیں ، ان ہی لوگوں میں سے ایک ذو الخویصرہ بھی تھا جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter