سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہوگی جو نوعمر اور کم عقل ہوں گے، باتیں تو اچھے لوگوں جیسی کریں گے (لیکن) وہ قرآن کی تلاوت کریں گے مگر قرآن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ کائنات کے لوگوں میں بہترین باتیں کہیں گے۔وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔‘‘ ( متفق علیہ ) خوارج کے ظہور کی ابتدا: معرکہ صفین کے ختم ہونے کے بعد اہل شام اور اہل عراق دونوں گروہوں کے مابین ثالثی کے مسئلہ راضی ہونے اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے کوفہ واپس ہونے کے بعد خوارج ان سے علیحدہ ہوگئے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں ان کی تعداد آٹھ ہزار تھی۔اور کہا گیا ہے کہ ان کی تعداد سولہ ہزار تھی۔ بعد میں انہوں نے حروراء کے مقام پر پڑاؤ ڈال دیا تھا۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو بھیجا جنہوں نے ان کے ساتھ مناظرہ [1]کیا۔ پھر ان میں سے بعض جناب علی رضی اللہ عنہ خلیفہ مسلمین کی اطاعت میں واپس آگئے، اور باقی لوگ اپنی گمراہی پر قائم رہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ انہیں کوفہ کی جامع مسجد میں انہیں خطبہ دیاتو یہ لوگ مسجدکے کونوں سے آوازیں لگانے لگے: ’’ اللہ کے علاوہ کسی کا حکم نہیں چلے گا۔‘‘ نیز یہ بھی کہنے لگے : ’’ تم نے شرک کیا ہے، تم نے لوگوں کو ثالث بنایا ہے، اللہ تعالیٰ کی |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |