Maktaba Wahhabi

80 - 362
۳۶۔مال فے کو اپنی دولت سمجھنا فے اس مال کو کہا جاتا ہے جو مجاہدین کو غنیمت میں حاصل ہو، خواہ مال کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں ؛ اور بغیر کسی قتال کے حاصل ہوجائے، خواہ دشمن کے بھاگ جانے کی وجہ سے ہاتھ لگے یا دشمن ہتھیار ڈال کر یہ مال اپنے ہاتھوں سے حوالے کردے۔ اور اس مال کی تقسیم اسی طرح ہوتی ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں حکم دیا ہے : ’’اللہ تعالیٰ تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت والوں کا اور یتیموں مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے۔‘‘ (الحشر: ۷) اللہ تعالیٰ نے اس مال کو ایسے تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے جیسے کہ اس کی شریعت میں نظام مقرر ہے۔ تاکہ صرف مالدار لوگ اس کی وجہ سے فقراء و مساکین پر غالب نہ رہیں ۔ آخری زمانے میں لوگ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ نظام تقسیم کی مخالفت کریں گے۔ مال غنیمت اور مال فے کو صرف مالدار اور غنی آپس میں ہی تقسیم کریں گے،(غرباء اور مساکین کو پوچھیں گے بھی نہیں ) جیسا کہ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھا جائے گا امانت مال غنیمت بن جائے گی۔‘‘ ( ترمذی ۔پوری حدیث علامت نمبر ۴۵ میں آرہی ہے۔) ۳۷۔امانت کو غنیمت سمجھنا اللہ تعالیٰ نے امانت کی حفاظت کرنے اور اسے اس کے مالک کو لوٹانے کا حکم دیا ہے، ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter