’’اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ ۔‘‘ (النساء: ۵۸) آخری زمانے میں ایک مالدار آدمی کے پاس امانت رکھی جائے گی تاکہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ مگر وہ اسے غنیمت جان کر اپنی ملکیت بنالے گا اور اس کے اصل مالک سے جھگڑا کرے گا اور اسے امانت واپس نہیں لوٹائے گا۔ ۳۸۔زکوٰۃ کو تاوان سمجھنا (لوگوں کو زکوٰۃ ادا کرنا اچھا نہیں لگے گا؛ وہ اسے تاوان سمجھنے لگیں گے) اصل تو یہ ہے کہ مال اور سونے چاندی کی زکوٰۃ ادا کرکے دلی خوشی محسوس ہونی چاہیے؛ اس لیے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی مال کی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ رب کی رضامندی ( کاسامان ) بھی ہے۔ یہ نہ ہی تو کوئی ٹیکس ہے اور نہ ہی جرمانہ۔ آخری زمانے میں بدترین قسم کی لالچ اور خود غرضی عام ہوجائے گی۔ بعض مالدار لوگ زکوٰۃ ادا کرتے ہوئے یہ تصور کریں گے کہ وہ تاوان ادا کررہے ہیں ؛ حالانکہ وہ ان کی رضامندی سے وصول کی جارہی ہوگی۔تو وہ اپنے دل کی خوشی کے بغیر زکوٰۃ ادا کرے گا، سو اسے اچھی نیت نہ ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی اجر نہیں ملے گا۔ ۳۹۔غیر اللہ کے لیے علم حاصل کرنا اصل یہ ہے کہ انسان علم شرعی کے سیکھنے سیکھانے اور نشر کرنے کو عبادت سمجھ کر یہ فریضہ ادا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ یقینا اللہ تعالیٰ، فرشتے اور تمام اہل زمین و آسمان یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں اس |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |