Maktaba Wahhabi

161 - 362
نہ لگا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں سے مشقت اور تھکن کے آثار محسوس فرما لیے ؛پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور آپ یہ فرما رہے تھے: اے اللہ! تو ان کو اس طرح میرے حوالہ مت کر کہ ان کی خبر گیری سے عاجز رہ جاؤں ۔ اور خود ان کو ان کے حوالہ بھی مت کر کہ وہ اس سے عاجز رہ جائیں ۔ اور دوسرے لوگوں کے بھی حوالہ مت کر کہ وہ اپنے آپ کو برتر سمجھنے لگیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور فرمایا: ’’ اے ابن حوالہ! جب تو خلافت کو ارض مقدس (شام)میں اترتا دیکھے گا؛ تو سمجھ لے کہ زلزلے مصائب اور حوادث قریب آ گئے اور اس دن قیامت لوگوں سے اس قدر قریب ہوگی جس قدر تیرے سر سے میرا ہاتھ ہے ۔‘‘ (ابو داؤد) حدیث میں وارد لفظ : مدینہ کی تخریب، بڑی جنگ کاظہور ،اس سے مراد وہ آخری معرکہ ہے جو مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین ہوگا۔ جس میں بہت زیادہ قتل ہوگا، اسے خون ریز جنگ اس لیے نام دیاگیا ہے کہ اس جنگ میں بہت سارے لوگ قتل ہوں گے، اس جنگ کے بعد قسطنطنیہ فتح ہوگا۔ اسے آج کل ’’استنبول‘‘ کہا جاتا ہے جو کہ ترکی کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ پھر اس کے بعد دجال کا خروج ہوگا۔ ۱۱۲۔مدینہ کا برے لوگوں کو نکال دینا: یہ نشانی اپنے سے ماقبل کی نشانیوں جیسے مدینہ کی تخریب اور اس کا رہنے والوں سے خالی ہوجانا وغیرہ کی تکمیل ہے۔ مدینہ آباد ہوااور اس کی آبادی خوب بڑھی۔ خصوصاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد سال گزرتے گئے، اورمدینہ کے رہنے والوں میں اضافہ ہی ہوتا رہا۔ اور یہاں پر آبادی مسلسل بڑھتی رہی۔ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ یہاں پر رہائش اختیار کرنے سے بے رغبتی برتیں گے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter