وہ جنگ جس کا ذکر اس حدیث میں ہے، یہ مہدي کے آنے سے پہلے ہوگی۔ یا پھر آخری زمانے میں ہوگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے علاقے میں سکونت اختیار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس لیے کہ یہی ارض محشر ہے۔ اور آخر میں یہیں پر مسلمانوں کابیس کیمپ ہوگا۔ ایک صحابی نے مشورہ طلب کیا کہ وہ کس علاقے کی طرف ہجرت کرے اوروہاں پر سکونت اختیار کرے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے شام کی طرف اشارہ کیا۔ سیّدنا بہز بن حکیم رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں : ’’میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ مجھے کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: یہاں پر۔ اور اپنے دست مبارک سے شام کی طرف اشارہ کیا۔‘‘ (ترمذی، مستدرک حاکم) قیامت سے پہلے مسلمانوں کی اغلبیت شام کی طرف ہجرت کر جائے گی۔ بلکہ کوئی بھی مومن ایسا نہیں بچے گا جو شام کی طرف ہجرت نہ کرے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایسا زمانہ آئے گا جس میں کو ئی بھی مومن ایسا نہیں بچے گا جو شام کی طرف ہجرت نہ کر جائے۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ) |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |