گا۔ اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے مویشیوں کے لیے حوض درست کر رہا ہوگا لیکن اس میں کھلانے پلانے کی قدرت نہ ہوگی، اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے منہ تک لقمہ اٹھائے گا لیکن کھانے نہ پائے گا۔‘‘ (بخاری) ٭ سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ چلتا ہے یہاں تک کہ اپنے قیام کی جگہ عرش کے نیچے آجاتا ہے اور سجدہ ریز ہو جاتا ہے سجدے میں پڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اٹھنے کا(بلند ہونے) کا حکم ملتا ہے؛ کہ جہاں سے آیا ہے وہیں پر لوٹ جا۔ پھر صبح کو نکلنے کی جگہ سے طلوع ہوتا ہے پھر چلتا رہتا ہے ؛یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے پہنچ جاتا ہے؛ اور پھر سجدہ میں پڑ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے حکم ہوتا ہے کہ اٹھ کر جہاں سے آیا ہے وہیں لوٹ جا۔ تو وہ لوٹ جاتا ہے ؛پھر صبح کو اپنے نکلنے کی جگہ سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر اس طرح چلتا رہتا ہے پھر ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگوں کو اس کے چلنے میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے آ جائے گا ؛پھر اسے کہا جائے گا: اٹھ اور مغرب کی طرف سے نکل۔ چنانچہ وہ اس وقت مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کب ہوگا ؟ یہ اس وقت ہوگا جب کسی کا ایمان لانا اس کو فائدہ نہ دے گا؛جب تک کہ وہ اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا ایمان کی حالت میں اس نے نیک کام نہ کیے ہوں ۔‘‘ (مسلم) ٭ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قیامت کی ابتدائی علا مات میں سے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت لوگوں کے سامنے دابۃ الارض کا نکلنا ہے، ان دونوں میں سے کسی کا بھی دوسرے سے پہلے ظہور ہوگا تو اس کے قریب ہی زمانہ میں دوسری علامت ظاہر ہو جائیں گی۔‘‘ (مسلم) اشکال :…بعض لوگوں کے ہاں اشکال وارد ہوتاہے کہ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ قیامت کی پہلی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور پھر دابۃ الارض کا نکلنا ہے، جب کہ دوسری احادیث میں |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |