Maktaba Wahhabi

357 - 362
ہے : پہلی نشانی دجال یا مہدی کا ظہور ہے ؛ ان دونوں روایات کے مابین جمع کیسے ممکن ہے ؟ جواب: … حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں احادیث کے مجموعے میں جو بات راجح ثابت ہوتی ہے، (وہ یہ ہے کہ) ’’دجال کا خروج قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے پہلی نشانی ہے۔ جس سے زمین(عالم ارضی یا سفلی ) کے بڑے حصے میں احوال کے بدل جانے کی اطلاع دی جائے گی۔اور اس نشانی کا خاتمہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت پر ہوگا۔ اور یہ کہ سوج کا مغرب سے طلوع ہونا عالم بالا میں تغیر واقع ہونے کی پہلی بڑی نشانی ہے۔ جس کا خاتمہ قیامت کے قائم ہونے پر ہوگا اور شاید کہ چوپایہ اس دن نکلے گا جس دن سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔‘‘ امام مسلم نے جناب عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے : ’’قیامت کی ابتدائی علا مت میں سے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت لوگوں کے سامنے دابۃ الارض کا نکلنا ہے ان دونوں میں سے کسی کا بھی دوسرے سے پہلے ظہور ہوگا تو اس کے قریب ہی زمانہ میں دوسری علامت ظاہر ہو جائیں گی۔‘‘ (مسلم) نیک اعمال میں جلدی کرنے کا حکم سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے اعمال میں سبقت کرو …دجال، دھواں ، دابۃ الارض، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور عام موت یعنی قیامت اور حاض کسی ایک کی موت۔‘‘ (مسلم) اس حدیث کے معانی کے بیان میں کلام پہلے گزر چکاہے۔ ****
Flag Counter