Maktaba Wahhabi

227 - 362
جسّاسہ اور دجال کا قصہ جناب عامر بن شراحیل شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے سیّدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے کہا، مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کرو، جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، اور اس کی نسبت کسی اور کی طرف نہ ہو، فرمانے لگیں : اگر تم چاہتے ہو تو میں ایسا ضرور کروں گی۔ انہوں نے کہا : بہت خوب، مجھ سے حدیث بیان کرو۔ تو سیّدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بتایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ندا دینے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا :نماز کی جماعت ہونے والی ہے۔ پس میں مسجد کی طرف نکلی ؛اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ اس حال میں کہ میں عورتوں کی اس صف میں تھی جو مردوں کی پشتوں سے ملی ہوئی تھی۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو مسکراتے ہوئے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا: ’’ ہر آدمی اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھا رہے ؛ پھر فرمایا کیا : تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم! میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لیے جمع نہیں کیا ؛میں نے تمہیں صرف اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری نصرانی آدمی تھے؛ پس وہ آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہو گئے؛ اور مجھے ایک بات بتائی جو اس خبر کے موافق ہے جو میں تمہیں دجال کے بارے میں پہلے ہی بتا چکا ہوں ۔ چنانچہ انہوں نے مجھے خبر دی کہ وہ بنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے، پس انہیں ایک ماہ تک بحری موجیں دھکیلتی رہیں ؛ پھر وہ
Flag Counter